Latest Posts
Loading...

Sheikh Abdul Qadir Jilani Tomb Baghdad Iraq

Anecdote:

An incident of the childhood of Sheikh Abdul Qadir Jilani

Sheikh Abdul Qadir Jilani left for Baghdad with a caravan for higher education at the age of fourteen. The mother placed forty golden coins in his bag for safety and to come to work when needed.

Unfortunately, there was a robbery on the way. The robbers snatched the item with great cruelty. The robbers asked you, "What do you have?" You said forty nobles, dacoits, understand that you have made fun of us.

So they took you to their chief and told him the story. The chief asked you the same thing and you gave him the same answer. He said, "Well, show me where those forty nobles are."

You took out the bag and put it in front of them. The robbers were shocked. The chief said, "O boy, why did you reveal such a hidden thing which could not reach us despite a thousand attempts?"

You replied that I was going to Baghdad for education. These nobles were kept in my lap by my mother for the expenses of the journey, but at the same time, she insisted that I always tell the truth.

Your words had such an effect on the hearts of the robbers that they immediately repented of the robbery and became pious. They even left the ranks of thieves and robbers and became friends of Allah. 

Abdul_Qadir_Jilani

Wikipedia image



Sheikh Abdul Qadir Jilani Shrine Baghdad Iraq 

(May Allah have Mercy on Him)

Birth: 470 or 471 A.H, (1078 A.D.) Death: 561, A.H, (1166, A.D.)

He was born on March 17, 1078, AH, in the western city of Gilan, Kermanshah Province, Iran. Which is also called Gilan and that is why another name of yours is also derived from Sheikh Abdul Qadir Gilani.

Parenting and education:

After your father's death, you were raised by your mother and your grandfather. Sheikh Abdul Qadir Jilani's genealogy goes back to Imam Hassan from his father and Imam Hussain from his mother and thus his lineage goes back to Hazrat Mohammad (PBUH).

At the age of 18, Sheikh Abdul Qadir Jilani travelled to Baghdad to acquire knowledge. Where you have teachers like Abu Sayyid Ali Mukhrami in the field of Islamic jurisprudence, Abu Bakr bin Muzaffar in the field of Hadith and Abu Muhammad Ja'far in the field of commentary (exegesis of the Holy Quran, exegetical writing.)

After acquiring knowledge, Sheikh Abdul Qadir Jilani left the city of Baghdad and spent 25 years in the deserts and forests of Iraq.  In 1127 AD, Sheikh Abdul Qadir Jilani resided in Baghdad and began teaching.

Soon your fame spread to Baghdad and then far and wide. For 40 years he took an active part in the preaching of Islam. As a result, thousands converted to Islam. He started sending distant delegations to further expand the preaching process.

Sheikh Abdul Qadir Jilani himself travelled far-flung to preach Islam and travelled to the subcontinent and also settled in Multan (Pakistan).

The shrine or tomb of Sheikh Abdul Qadir Jilani is in Baghdad, Iraq.


:شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کے بچپن کا ایک واقعہ 

آپ چودہ برس کی عمر میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک قافلہ کے ساتھ بغداد کو روانہ ہوئے والدہ محترمہ نے آپ کی گدڑ ی میں چالیس اشرفیاں رکھ کر اس مقصد کے لیے سی دیں کہ حفاظت رہے اور ضرورت کے وقت کام آ سکیں بد قسمتی سے راستے میں ڈاکہ پڑا۔ جو شے جس کے ہاتھ آئی ڈاکوئوں نے اس سے بڑی بے دردی سے چھین لی۔

داکوئوں نے آپ سے پوچھا تمہارے پاس کیا ہے؟ آپ نے کہا چالیس اشرفیاں ڈاکو سمجھے آپنے ہم سے مذاق کیا ہے چنانچہ آپ کو اپنے سردار  کے پاس لے گئے اور ماجرا بیان کیا سردار نے بھی آپ سے یہی پوچھا اور آپ نے اسے بھی یہی جواب دیا۔ اس نے کہا اچھا لائو دکھائو تو وہ چالیس اشرفیاں کہاں ہیں۔ آپ نے گدڑی ادھیڑی اور اشرفیاں نکال کے ان کے سامنے رکھ دیں۔ ڈاکو بہت حیران ہوئے۔

سردار نے کہا اے لڑکے تو نے ایسی چھپی ہوئی چیز جو ہزار کوششوں کے باوجود بھی ہمارے ہاتھ نہ آ سکتی تھی کیوں ظاہر کر دی آپ نے جواب دیا میں تعلیم کی غرض سے بغداد جا رہا ہوں یہ اشرفیاں میری والدہ نے سفر کے خرچ کے لیے میری گدڑی میں رکھی تھیں۔

 لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس بات کی بڑی شدت سے تاکید کی کہ سچ کو کسی صورت میں بھی ہاتھ سے نہ جانے دینا ہمیشہ سچ بولنا ڈا کوئوں کے دل پر آپ کی بات نے کچھ ایسا اثر کیا کہ فوراً ڈکیتی سے توبہ کر کے پارسائی اختیار کر لی۔ یہاں تک کہ یہ لوگ چوروں اور ڈاکوئوں کی صف سے نکل کر اللہ کے دوستوں میں شمار ہوئے۔

شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمۃ اللہ علیہ)

 ولادت: ۴۷۰ھ یا ۴۷۱ھ         بمطابق: 17 مارچ 1078ء     وصال: ۵۶۱ھ بمطابق: 1166ء 

 آپ کی پیدائش یکم رمضان 470 ھ بمطابق 17 مارچ 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے مغربی شہر گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لئے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر کیلانی بھی ماخوذ ہے۔ پرورش وتحصیلِ علم آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ 

اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبدالقادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لئے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں ابوسید علی مخرمی، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لئے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔ تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی۔ ۱۱۲۷ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔

جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا۔ نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خود سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے تبلیغِ اسلام کے لئے دور دراز کے سفر کئے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے اور ملتان (پاکستان) میں بھی قیام پذیر ہوئے۔ 

 آپ کا مزار مبارک بغداد عراق میں ہے۔

Post a Comment

0 Comments